ایک درخواست

زندگی کے جتنے دروازے ہیں مجھ پر بند ہیں
دیکھنا، حدِ نظر سے اگے دیکھنا بھی جرم ہے
سوچنا،اپنے یقینوں سے نکل کر سوچنا بھی جرم ہے
آسماں در آسماں اسرار کی پرتیں الٹ کر جھانکنا بھی جرم ہے
کیوں بھی کہنا جرم ہے
کیسے بھی کہنا جرم ہے
سانس لینے کی آزادی میسّر ہے
مگر
زندہ رہنے کیلئے کچھ اور بھی درکار ہے
اور اس "کچھ اور بھی" کا تذکرہ بھی جرم ہے
زندگی کے نام پر بس ایک عنایت چاہیئے
مجھے ان جرائم کی اجازت چاہیئے
مجھے ان سارے جرائم کی اجازت چاہیئے

احمد ندیم قاسمی

Comments