شکست و فتح میاں اتفاق ہے لیکن مقابلہ تو دلِ ناتواں نے خوب کیا

شکست و فتح میاں اتفاق ہے لیکن
مقابلہ تو دلِ ناتواں نے خوب کیا
اس شعر کے متعلق ماہنامہ شاعر بمبئی شمارہ اگست 2009 ، صفحہ 33 پر مذکور ہے کہ یہ شعر نواب محمد یار خاں امیر کا ہے ۔ راز یزدانی نے ماہنامہ نیا دور لکھنؤ، جون 1962 کے شمارہ میں ایک مضمون بعنوان ’’نواب محمد یار خاں امیر‘‘ (صفحہ 5 تا 11) شائع کرایا تھا ، جس میں محمد یار خاں امیر کی شخصیت اور شاعری پر بھرپور روشنی ڈالی ہے اپنے مضمون میں مذکورہ شعر کے حوالے سے راز یزدانی نے لکھا ہے :۔
’’ایک شعر اور پیش ہے
شکست و فتح میاں اتفاق ہے لیکن
مقابلہ تو دل ناتواں نے خوب کیا
غلطی سے یہ شعر میرؔ سے منسوب کرکے اس طرح پڑھا جاتا ہے
شکست و فتح نصیبوں سے ہے ولے اے میرؔ
مقابلہ تو دل ناتواں نے خوب کیا
لیکن حقیقت میں یہ شعر نہ میر تقی میر کا ہے نہ امیر مینائی کا (جیسا کہ کچھ اور حضرات کو شبہ ہوا ہے) بلکہ نواب محمد یار خاں امیر کا ہے‘‘ ۔

Comments