بار دامن پہ ترے مجھ کو گوارا تو نہ تھا

بار دامن پہ ترے مجھ کو گوارا تو نہ تھا
لیکن آنسو تھا کوئی چرخ کا تارا تو نہ تھا

تو نے لنگر بھی نہ چھوڑا تھا کہ کشتی ڈوبی
ناخدا یہ کوئی طوفاں تھا کنارا تو نہ تھا

نالے سنتے ہی جگر تھامے ہوئے کیوں آئے
رونے والوں نے کوئی تم کو پکارا تو نہ تھا

تم پہ مر کر تمہیں بدنام کیا دنیا میں
یہ خطا عشق کی تھی کام ہمارا تو نہ تھا

قمر جلالوی

Comments