اب پھول چنیں گے کیا چمن سے

اب پھول چنیں گے کیا چمن سے

تو مجھ سے خفا، میں اپنے من سے

وہ وقت کہ پہلی بار دل نے

دیکھا تھا تجھے بڑی لگن سے

جب چاند کی اشرفی گری تھی

اک رات کی طشتری میں چھن سے

چہرے پہ مرے جو روشنی تھی

تھی تیری نگاہ کی کرن سے

خوشبو مجھے آرہی تھی تیری

اپنے ہی لباس اور تن سے

رہتے تھے ہم ایک دوسرے میں

سرشار سے اور مگن مگن سے

یہ زندگی اب گزر رہی ہے

کن زرد اداسیوں کے بن سے

کیا عشق تھا، جس کے قصے اب تک

دہراتے ہیں لوگ اک جلن سے

ثمینہ راجا

Comments