امید کے موتی ارزاں ہیں درویش کی جھولی خالی ہے

امید کے موتی ارزاں ہیں درویش کی جھولی خالی ہے
پھولوں سے مہکتے داماں میں درویش کی جھولی خالی ہے
احساس صفاتی پتھر ہے،ایماں سلگتی دھونی ہے!
بے رنگ مزاج دوراں ہیں،درویش کی جھولی خالی ہے
بے نور مروت کی آنکھیں بے کیف عنایت کے جذبے
ہر سمت بدلتے عنواں ہیں درویش کی جھولی خالی ہے
گدڑی کے پھٹے ٹکڑے ساغرؔ اجسام تخیل کیا ڈھانپیں
فریاد کے نقطے حیراں ہیں درویش کی جھولی خالی ہے

ساغر صدیقی

Comments