میں عاشقی میں تب سوں افسانہ ہو رہا ہوں

میں عاشقی میں تب سوں افسانہ ہو رہا ہوں
تیری نگاہ کا جب سوں دیوانہ ہو رہا ہوں

ای آشنا کرم سوں یک بار آدرس دے
تجھ باج سب جہاں سوں بیگانہ ہو رہا ہوں

باتاں لگن کی مت پوچھ اے شمع بزم خوبی
مدت سے تجھ جھلک کا پروانہ ہو رہا ہوں

شاید وہ گنج خوبی آوے کسو طرف سے
اس واسطے سراپا ویرانہ ہو رہا ہوں

سوداےَ زلف خوباں رکھتا ہوں دل میں دائم
زنجیر عاشقی کا دیوانہ ہو رہا ہوں

بر جا ہے گر سنوں نیئں ناصح تیری نصیحت
میں جام عاشقی پی، مستانہ ہو رہا ہوں

کس سوں ولی اُپس کا احوال جا کہوں میں
سر تا قدم میں غم سوں دیوانہ ہو رہا ہوں

ولی دکنی

Comments