اشک تارے بنا لیے میں نے

اشک تارے بنا لیے میں نے
دکھ شرارے بنا لیے میں نے

ایک دریا نہ بن سکا مجھ سے
دو کنارے بنا لیے میں نے

کتنی دیواریں، کتنے دروازے
ڈر کے مارے بنا لیے میں نے

دھوپ میں بیٹھا اور کیا کرتا
ابر پارے بنا لیے میں نے

اب اشاروں سے کام لیتا ہوں
کچھ اشارے بنا لیے میں نے

آسماں کو بھی جو نصیب نہیں
وہ ستارے بنا لیے میں نے

کیا کروں چاک توڑ دوں غائر
کوزے سارے بنا لیے میں نے

کاشف حسین غائر

Comments