میں نے دیکھا ہے اس کی آنکھوں میں

میں نے دیکھا ہے اس کی آنکھوں میں
کوئی رہتا ہے اس کی آنکھوں میں
سب کی آنکھوں سے حل نہیں ہوتا
کیا معمّا ہے اس کی آنکھوں میں؟
آنکھ ٹکتی نہیں ہے دیکھے سے
وہ اجالا ہے اس کی آنکھوں میں
میں کنارے سے دیکھ سکتا ہوں
کوئی دریا ہے اس کی آنکھوں میں
لوگ مرتے ہیں اس کی آنکھوں پر
کچھ تو ایسا ہے اس کی آنکھوں میں
وہ جو منزل کی اور جاتا ہے
کوئی رستا ہے اس کی آنکھوں میں
حسن خوبانِ جملہ عالم کا
سمٹ آیا ہے اس کی آنکھوں میں
وہ سمندر مثال ہے، تب ہی
چاند ڈوبا ہے اس کی آنکھوں میں
صبح ہونے کا خوش نما منظر
بھیگا بھیگا ہے اس کی آنکھوں میں
سب لگے ہیں تلاش کرنے میں
کیا خزانہ ہے اس کی آنکھوں میں؟
حسن آدھا ہے مسکراہٹ میں
اور، پورا ہے اس کی آنکھوں میں
رات، زلفوں میں ڈوب جاتی ہے
دن نکلتا ہے اس کی آنکھوں میں
یہ مبشرؔ ؔ ؔ ؔ ؔ بھی دھیان جینے کا
بھول آیا ہے اس کی آنکھوں میں
مبشر سعید

Comments