تن آسانی نہیں جاتی ریاکاری نہیں جاتی

تن آسانی نہیں جاتی ریاکاری نہیں جاتی
میاں برسوں میں یہ صدیوں کی بیماری نہیں جاتی
جناب شیخ یوں چلتے ہیں علم و فضل کو لے کر
کسی ٹھیلے سے جیسے کوئی الماری نہیں جاتی
کتابیں جن کے کھل جانے سے آنکھیں بند ہو جائیں
یہ دانش جس کے آ جانے سے بیکاری نہیں جاتی
میاں گلؔ شیر تم بھی تو ہوا کے رخ کو پہچانو
جہاں ساڑی چلی جاتی ہے پھلکاری نہیں جاتی
سید ضمیر جعفری

Comments