تم ثروت کو پڑھتی ہو

تم ثروت کو پڑھتی ہو
کتنی اچھی لڑکی ہو

میں جنت سے نکلا تھا
اور تم مجھ سے نکلی ہو

بات نہیں سنتی ہو کیوں
غزلیں بھی تو سنتی ہو

کیا رشتہ ہے شاموں سے
سورج کی کیا لگتی ہو

لوگ نہیں ڈرتے رب سے
تم لوگوں سے ڈرتی ہو

میں تو جیتا ہوں تم میں
تم کیوں مجھ پر مرتی ہو

مصرعوں میں باتیں کرنا
تم آسان سمجھتی ہو

کیوں انکار کروں اس کا؟
تم اس جسم میں رہتی ہو

کس نے جینز کری ممنوع
پہنو اچھی لگتی ہو

کافی ہو ملتان کی تم
اور زریون کی مستی ہو

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
علی زریون

Comments

Post a Comment