چلا ہوں آج یہ سوغات لے کر ان کی محفل میں

چلا ہوں آج یہ سوغات لے کر ان کی محفل میں
جلن سینے میں،  اشک آنکھوں میں،  خونِ آرزو دل میں

کِھچا اور کِھچ کے خنجر رہ گیا پھر دستِ قاتل میں
دیا قسمت نے دھوکہ دل کی حسرت رہ گئ دل میں

نا نکلیں گے تو کیا ارماں نہ نکلیں گے مرے دل کے
تو کیا گُھٹ گُھٹ کے مرجائیگی مری آرزو دل میں



دلِ مرحوم کا ماتم کروں یا روؤں اس دن کو
تمہارے چاہنے کی جب پڑی تھی ابتدا دل میں

ترے ملنے کی حسرت ہی نہیں اک جان کی دشمن
قیامت ڈھا رہی ہے جو تمنا ہے مرے دل میں

خیالِ یار کے آتے ہی یہ بے تابیاں کیسی
جو آنا تھا اسے بن کر قرار آتا مرے دل میں

جدا ہونے کی ٹھہرانی تو میں مرنے کی ٹھانوں گا
مجھے آباد کرنا ہے تو آ بیٹھو مرے دل میں

بھلا بیدم اسے پھر جامً جم کی کیا ضرورت ہے
جسے سیرِ دو عالم ہو رہی ہو کاسئہ دل میں

بیدم شاہ وارثی

Comments

  1. بتا اے چارہ گر میں تازہ بیمارِ محبت ہوں
    خلش کیسی ہے کیوں یہ میٹھا میٹھا درد ہے دل میں


    شرابِ ناب شیشوں میں عطا کی سب کو ساقی نے
    ہمیں بخشا ہے بھر کر خونِ حسرت ساغرِ دل میں

    ReplyDelete

Post a Comment