غم سے بہل رہے ہیں آپ ، آپ بہت عجیب ہیں
غم سے بہل رہے ہیں آپ ، آپ بہت عجیب ہیں
درد میں ڈھل رھے ھیں آپ ، آپ بہت عجیب ہیں
سایۂ وصل کب سے ھے ، آپ کا منتظر مگر
ھجر میں جل رھے ھیں آپ ، آپ بہت عجیب ہیں
اپنے خلاف فیصلہ خود ھی لکھا ھے ، آپ نے
ہاتھ بھی مَل رھے ھیں آپ ، آپ بہت عجیب ہیں
وقت نے آرزو کی لَو دیر ھُوئی بجھا بھی دی
اب بھی پگھل رھے ھیں آپ ، آپ بہت عجیب ھیں
زحمتِ ضربتِ دگر دوست کو دیجیے نہیں
گر کے سنبھل رھے ھیں آپ ، آپ بہت عجیب ھیں
دائرہ دار ھی تو ھیں عشق کے راستے تمام
راہ بدل رھے ھیں آپ ، آپ بہت عجیب ھیں
دشت کی ساری رونقیں ، خیر سے گھر میں ھیں تو کیوں ؟؟
گھر سے نکل رھے ھیں آپ ، آپ بہت عجیب ھیں
اپنی تلاش کا سفر ختم بھی کیجیے کبھی
خواب میں چل رھے ھیں آپ ، آپ بہت عجیب ھیں
ڈاکٹر پیرزادہ قاسم
Comments
Post a Comment