محبت ہے تماشا تو نہیں ہے
"مُحبّت ہے ، تماشا تو نہیں ہے”
دکھائیں کیا ، یہ دنیا تو نہیں ہے
سمجھتا ہے سب آدابِ مُحبّت
یہ دل ہے ، کوئی لڑکا تو نہیں ہے
دمکتا ہے مگر کس روشنی سے
بدن اُس کا ستارہ تو نہیں ہے
بدل سکتا ہے سب کچھ ایک پل میں
بدل سکتا ہے ، بدلا تو نہیں ہے
زیادہ سے زیادہ بھی یہ دنیا
ضیاء اتنی زیادہ تو نہیں ہے
ضیاء الحسن
Comments
Post a Comment