یادش بخیر جب وہ تصور میں آ گیا
یادش بخیر، جب وہ تصوّر میں آ گیا
شعر و شباب و حُسن کا دریا بَہا گیا
جب عِشق، اپنے مرکزِ اصلی پہ آ گیا !
خود بن گیا حَسِین، دو عالَم پہ چھا گیا
جو دِل کا راز تھا اُسے کُچھ دِل ہی پا گیا
وہ کر سکے بَیاں، نہ ہَمِیں سے کہا گیا
ناصح فسانہ اپنا ہنسی میں اُڑا گیا
خو ش فکر تھا ، کہ صاف یہ پہلُو بچا گیا
اپنا زمانہ آپ بناتے ہیں اہلِ دِل !
ہم وہ نہیں، کہ جن کو زمانہ بنا گیا
دِل بن گیا نِگاہ، نِگہ بن گئی زباں
آج اِک سکوتِ شوق، قیامت ہی ڈھا گیا
میرا کمالِ شعر بس اِتنا ہے، اے جگؔر !
وہ مجھ پہ چھا گئے، مَیں زمانے پہ چھا گیا
جِگؔر مُرادآبادی
Comments
Post a Comment