کنار آب کھڑے اس طرح نہ گن مرے دوست

کنارِ آب کھڑے اِس طرح نہ گِن مرے دوست
 ابھی تو ہجر کے ہیں ابتدائی دِن مرے دوست
یہ حال ہجر کی وحشت میں ہو گیا میرا
 وگرنہ کونسا رہتے ہیں مجھ میں جِن مرے دوست
یہ کِس طرح کی؟ محبت رہی ہمارے بیچ 
 جو سچ کہوں تو مجھے آ رہی ہے گھِن مرے دوست
کسی سے تجھ کو محبت ہو، پھر کُھلے تجھ پر
 قرار کیوں نہیں آتا کسی کے بِن مرے دوست
ابھی تو خیر تری یاد میں رُکا ہوا ہے
 گزر ہی جائے گا یہ وقت بھی کٹِھن مرے دوست
یہی لگا تیرا انکار سن کے کچھ لمحے
 کسی نے بم سے نکالی ہو جیسے پِن مرے دوست
کئی دنوں سے نہیں رابطہ ہوا ساحر
 وہ تجھ کو بھول گیا، پھر بھی مطمئن مرے دوست
جہانزیب ساحر

Comments