پسِ نقاب رخ لاجواب کیا ہوتا

پسِ نقاب رخِ لاجواب کیا ہوتا
ذرا سے ابر میں گم آفتاب کیا ہوتا
ہمیں تو جو بھی گیا وہ فریب دے کہ گیا
ہوئے نہ کم سنی اپنی شباب کیا ہوتا
کلیم رحم تجلی کو آگیا ہو گا
وگرنہ ذوقِ نظر کامیاب کیا ہوتا
قفس کے سے چھوٹ کے آئے تو خاک تک نہ ملی
چمن اور نشیمن خراب کیا ہوتا
تمھارے اور بھی وعدوں کی شب یوں ہی کاٹی
یقین ہی نہ ہوا اضطراب کیا ہوتا
قمر جلالوی

Comments