سو چاند بھی چمکیں گے تو کیا بات بنے گی

سو چاند بھی چمکیں گے تو کیا بات بنے گی
تم آئے تو اس رات کی اوقات بنے گی
ان سے یہی کہہ آئے کہ ہم اب نہ ملیں گے
آخر کوئی تقریبِ ملاقات بنے گی



 یہ ہم سے نہ ہو گا کہ کسی ایک کو چاہیں
اے عشق! ہماری نہ تیرے ساتھ بنے گی
حیرت کدۂ حُسن کہاں ہے ابھی دنیا
کچھ اور نکھر لے تو طلسمات بنے گی
یہ کیا کے بڑھتے چلو بڑھتے چلو آگے
جب بیٹھ کے سوچیں گے تو کچھ بات بنے گی

جاں نثار اختر

Comments