جو کچھ کہیں تو دریدہ دہن کہا جائے

جو کچھ کہیں تو دریدہ دہن کہا جائے 
یہ شہر کیا ہے، یہاں کیا سخن کہا جائے



 بضد ہے تیشۂ خونیں لیے ہوئے کوئ شخص 
کہ گورکن کو بھی اب کوہکن کہا جائے
اگر ہجوم صداؤں کو دیکھنا چاہو
تو شرط ہے پہلا سخن کہا جائے
چراغ بجھتے ہیں رہتے ہیں پر جو اب کے ہُوا
اسے ہواؤں کا دیوانہ پن کہا جائے
عجیب رسم ہے، جو صدرِ انجمن ہو فرازؔ 
وہ چاہتا ہے، اسے انجمن کہا جائے

احمد فراز

Comments