دل وحشی تجھے اک بار پھر زنجیر کرنا ہے

دل وحشی تجھے اک بار پھر زنجیر کرناہے
کہ اب اس سے ملاقاتوں میں کچھ تاخیر کرناہے

مرے پچھلے بہانے اس پہ روشن ہوتے جاتے ہیں
سو اب مجھ کو نیا حیلہ نئی تدبیر کرناہے



کماں داروں کواس سے کیا غرض پہنچے کہ رہ جائے 
انہیں تو بس اشارے پر روانہ تیر کرنا ہے

ابھی امکان کے صفحے بہت خالی ہیں دنیا میں 
مجھے بھی ایک نوحہ جابجا تحریر کرناہے
اسعد بدایونی

Comments