اپنے جیسوں کے مقدر میں نہیں دیکھا تھا

اپنے جیسوں کے مقدر میں نہیں دیکھا تھا
ایسا چہرہ تھا، جہاں بھر میں نہیں دیکھا تھا
جانے کس سوچ میں گم آپ سے ٹکرایا ہوں
معذرت خواں ہوں، برابر میں نہیں دیکھا تھا



 بے یقینی میں اُسے چوم لیا، حالانکہ
خواب تعبیر کے چکّر میں نہیں دیکھا تھا
جس جگہ تونے اُتارا ہے مجھے آنکھوں سے
یہ جزیرہ تو سمندر میں نہیں دیکھا تھا
تیرے ہوتے بھی ہے شدت سے مجھے تیری کمی
اس قدر قحط میسّر میں نہیں دیکھا تھا
ہم جو تیراک بنے پھرتے تھے دریاوں کے
ہم نے اُس آنکھ کے بِھیتر میں نہیں دیکھا تھا
وہی سالار مقررّ ہوا ساحر جس کو
اس سے پہلے کبھی لشکر میں نہیں دیکھا تھا
جہانزیب ساحر

Comments