تمہارے پیار میں جتنا بھی اختصار کریں

تمہارے پیار میں جتنا بھی اختصار کریں
ستارے کم پڑیں انکو اگر شمار  کریں
یہ بے وفائی کہیں چال تو نہیں اس کی
ہم اس کے بعد کسی پر  نہ اعتبار کریں



 ہمارے بعد کہیں پر بھی اسکا دل نہ لگے
کسی سے پیار کریں ہم تو  اتنا پیار کریں
ہمارے پاس دعائیں نہ کوئی کشتی ہے
ہم ایسے لوگ سمندر کو  کیسے پار کریں
تمہارے شہر کے وحشی تو بس ترستے ہیں
کہیں پہ جنگ چھڑے اور یہ جا کے  وار کریں
یہاں پہ سہل ہے عورت کو نوکری ملنا
تو کیسے  باپ نہ بچیوں پہ انحصار کریں
ہم اپنے آپ سے پیچھے ہیں اک صدی فوزی
اور اس پہ حکم کہ تیرا  بھی انتظار کریں
فوزیہ شیخ

Comments