مجھے بھی خاک تجھے بھی ہوا ہونا تھا

مجھے بھی خاک، تجھے بھی ہوا ہونا تھا
کہ رنگ و بُو کو کہیں پر جُدا تو ہونا تھا
پرستشیں جو بڑھیں فاصلے تو بڑھنے تھے
کہ بندگی میں کسی کو خُدا تو ہونا تھا
پرستشیں جو بڑھیں فاصلے تو بڑھنے تھے
میرے صنم کو کسی دن خُدا تو ہونا تھا



 کسی نظر میں مجھے باوفا ٹھہرنے کو
کسی نظر میں مجھے بے وفا تو ہونا تھا
میرے یہ زخمِ جگر لادوا سہی، لیکن
تیری زبان پر حرفِ دُعا تو ہونا تھا
خوشی نہ تھی تو ترے غم جگا لیے خاورؔ
کسی بہانے سہی، رت جگا تو ہونا تھا

خاور احمد

Comments