وہ جسے یاد دسمبر میں ہی آئی میری

وہ جسے یاد ، دسمبر میں ہی آئی میری 
مانگ سکتی ہے وہ دل اور رضائی میری



 ایک بڑهیا نے یہ روتے ہوئے ٹی وی پہ کہا
کس لئے پکڑی تھی اینکر نے کلائی میری
کیا کہوں کس لئے ناکام ہوئی بالآخر
عقد ثالث کی چهٹی بار ٹرائی میری
دُور میں تم سے کلومیٹروں ماضی میں رہا
"اب ترے بندِ قبا تک ہے رسائی میری"  ، (گرہ)
کر دی ای میل نے مشکل مری آساں ورنہ
کیا بشیراں کو سمجھ آتی لکھائی میری
بھیج کےرانجھے کو ونجلی کے لئے پنڈی میں
برتھ ڈے ہیر نے دھرنے میں منائی میری
میں تو چھپ کر اسے ڈھابے پہ گیا تھا ملنے
کس نے یوٹیوب پہ وڈیو تھی چلائی میری
ایک مداح گلے مجھ سے لپٹ کر تادیر
کرگیا جیب کی بھرپور صفائی میری
زخم دل سی کے وہ سوئی سے مجھے کہنے لگی
کاش سرجن کی طرح ہوتی سلائی میری
والیم فل تھا مرا گو کہ دم ساعت وصل
پھر بھی وہ سن نہ سکی دل کی دہائی میری
ورنہ اظہار محبت تو میں کرتا "مس" سے
نرسری سے ہی طبیعت رہی "شائی " میری
shy#
خواب میں دیکھ کے اس "چاند" کو میک اپ کے بغیر
منہ سے سیٹی کی طرح نکلی " کرائی " میری
cry#
عشق میں پیسے بچائے ہیں جو کنجوسی سے
وہی دو چار روپے ہوں گےکمائی میری
عزیز فیصل

Comments