دکھ بہت ہوتے ہیں یادوں کی پذیرائی میں

دکھ بہت ہوتے ہیں یادوں کی پذیرائی میں
اب اسے سوچنامت موسمِ تنہائی میں

صرف اک بار مناظر پہ نظر ڈالی تھی
سو اسی دن سے کمی آگئی بینائی میں

بے ضمیری کی بدولت تروتازہ ہیں سبھی
ورنہ اک قہر ہے ہر روح کی گہرائی میں

کوئی زنجیر سے خائف کوئی رسوائی کادوست
بس یہی فرق ہے نادانی ودانائی میں
اسعد بدایونی

Comments