عشق میں خود سے محبت نہیں کی جاسکتی

عشق میں خود سے محبت نہیں کی جاسکتی
پر کسی کو یہ نصیحت نہیں کی جاسکتی
کنجیاں خانۂ ہمسایہ کی رکھتے کیوں ہو
اپنے جب گھر کی حفاظت نہیں کی جاسکتی



 کچھ تو مشکل ہے بہت کار محبت اور کچھ
یار لوگوں سے مشقت نہیں کی جاسکتی
طائر یاد کو کم تھا شجر دل ورنہ
بے سبب ترک سکونت نہیں کی جاسکتی
اک سفر میں کوئی دو بار نہیں لٹ سکتا
اب دوبارہ تری چاہت نہیں کی جاسکتی
کوئی ہو بھی تو ذرا چاہنے والا تیرا
راہ چلتوں سے رقابت نہیں کی جاسکتی
آسماں پر بھی جہاں لوگ جھگڑتے ہوں جمال
اس زمیں کے لیے ہجرت نہیں کی جاسکتی
جمال احسانی

Comments