ایک نظم

ایک نظم

کسی بھی وقت

کسی سے

کوئی توقع بھی رکھو

کہ عین ممکن ہے

صبا چٹکتے شگوفوں کو راکھ کر جائے

پون چلے تو درختوں میں آگ لہرائے

گھٹا سلگتے بنوں کو لہو سے بھر جائے

پہاڑ رونے لگیں

بحر خشک ہونے لگیں

عجیب عہدِ پریشاں ہے، کچھ خیال رہے

کسی بھی وقت کوئی شخص روٹھ سکتا ہے

وفا کا رشتہ کسی وقت ٹوٹ سکتا ہے

اسلم کولسری

Comments