مکین خوش تھے کہ جب بند تھے مکانوں میں

مکین خوش تھے کہ جب بند تھے مکانوں میں
کھُلے کواڑ تو تالے پڑے زبانوں میں
درخت ماؤں کی مانند انتظار میں ہیں
طیُور لوٹ کے آئے نہ آشیانوں میں
ہوا کی زد پے بھی دو اک چراغ روشن ہیں
بلا کے حوصلے دیکھے ہیں سخت جانوں میں
مجھے ہلاک کیا اعتماد نے میرے
کہ میکبتھ تھے سبھی میرے میزبانوں میں



 کل آئینے نے بڑے دکھ کی بات کی مجھ سے
فرازؔ! تُو بھی ہے گزرے گئے زمانوں میں

احمد فراز

Comments