خواب کو دن کی شکستوں کا مداوا نہ سمجھ

خواب کو دن کی شکستوں کا مداوا نہ سمجھ
نیند پر تکیہ نہ کر شب کو مسیحا نہ سمجھ
ہجر کے شہر میں گلزار کہاں ملتے ہیں
صبح کو دشت سمجھ شام کو ویرانہ سمجھ
میں کہیں اور کا ٹوٹا ہوا تارا ہوں کوئی
تو مجھے ستاروں سے الجھتا نہ سمجھ
مجھ پہ کھل جا کہ مرے دل میں پیچ پڑے
اپنی تنہائی کے اسرار زلیخانہ سمجھ
راستہ دے کہ محبت میں بدن شامل ہے
میں فقط روح نہیں ہوں مجھے ہلکا نہ سمجھ
ساقی فاروقی

Comments