کسی پہ کیسے کھلے راکھ ہے کہ سونا ہے

کسی پہ کیسے کُھلے راکھ ہے کہ سونا ہے
وہ شخص قد کا نہيں ذہنیت کا بونا ہے



 یہ بات شہر کے سب آفتاب جانتے ہیں
چراغ ہونے کا مطلب چراغ ہونا ہے
ہزار لاشیں پڑی ہیں تمہاری کون سی ہے 
مجھے بتا تو سہی میں نے کس پہ رونا ہے
جو تجھ سے پہلے مرے دل میں ہیں بہت خوش ہیں 
تجھے بھی میں نے سمندر میں لا  ڈبونا ہے
پھر ایک روز مجھے توڑنا پڑا ' اُس کو 
جو کہہ رہا تھا کہ ہر آدمی کھلونا ہے
تو پھر میں کس لیے اُڑتا پھروں ہَواؤں میں 
اِسی زمیں نے اگر آسمان ہونا ہے
تجھے اُدھیڑ کے رکھ دے گا ایک دن  عامی 
جو ایک شخص ترا اوڑھنا بچھونا ہے

عمران عامی

Comments