ٹھہر گئے تو زمانے کو انقلاب نہ تھا
مرے سوال کے معنی وہ مجھ سے کہہ دیتے
مگر سوال کا میرے کوئی جواب نہ تھا
نگاہ شوق پہ الزام بے قراری کا
تمہارے برقِ تجلی کو اضطراب نہ تھا
وہ جب چلے تو قیامت بپا تھی چاروں طرف
ٹھہر گئے تو زمانے کو انقلاب نہ تھا
داغ دہلوی
Comments
Post a Comment