پڑھوں درود پاک دل کے اضطراب کے لیے
پڑھوں درودِ پاک دل کے اضطراب کے لیے
یہ کیمیا ہے ، ہر بلا کے سدّ ِ باب کے لیے
وہ مستعار لیتے ہیں ، ضیا رخِ حضورؐ سے
ہے وجہِ ناز ، ماہتاب و آفتاب کے لیے
سراپا نُور سا ، تو زلف لیل کی مثال تھی
تھی جسمِ پاک کی مہک، سند گلاب کے لیے
چھلک گیا ، برس گیا جو نام آپؐ کا لیا
یہ خاص رحمتیں ہیں میرے دل سحاب کے لیے
جو نیند میں ، حضورؐ دید آپؐ کی ہو ، مرحبا
میں زندگی گزار دوں بس ایک خواب کے لیے
ہوں روضہ رسولؐ پر، جھڑی ہے آنکھ سے لگی
بہشت ہے ، مری نگاہِ باریاب کے لیے
لیے ہوں کاش آپؐ کی شفاعتیں حصار میں
پُکاری جاؤں روزِ حشر جب حساب کے لیے
نسرین سید
Comments
Post a Comment