صبح بھی اچھی لگی اور شام بھی اچھی لگی
صبح بھی اچھی لگی اور شام بھی اچھی لگی
مجھ کو سوتے جاگتے یادِ نبی ﷺ اچھی لگی
خود تو فاقہ کش مگر کونین کے حاجت روا
رحمت للعالمیں ﷺ کی مفلسی اچھی لگی
میرے آقا ہوکے جن گلیوں سے گذرے تھے کبھی
اب تک ان گلیوں میں خوشبو سی بسی اچھی لگی
دشمنوں نے بے لڑے ، تلواریں اپنی پھینک دیں
آب و تابِ تیغِ اخلاقِ نبی اچھی لگی
کہہ کے نعتِ مصطفیٰ میں جھوم جھوم اٹھا خمارؔ
عمر بھر میں آج اپنی شاعری اچھی لگی
خمارؔ بارہ بنکوی
Comments
Post a Comment