تو جو غریب عشق ہے تو جو غبار عشق ہے
تو جو غریب ِعشق ہے ، تو جو غبار ِعشق ہے
اس کا گلہ نہ کر سعود ! عشق ہے پیارے عشق ہے
کتنے دنوں سےرنج بھی ٹھیک سے کر نہیں رہا
کتنے دنوں سے تیرا رنگ آئنہ دار ِ عشق ہے
چند دنوں میں ہوگا تُو ، ایک بگولا رقص خُو
چند دنوں کی بات ہے ، یہ جو قرار ِ عشق ہے
بات یہ ہےکہ دل ربا ، تجھ سے کروں میں بحث کیا
کوئی شریرِ عشق ہے ، کوئی شرار ِعشق ہے
وقت سےدُور ہو سکیں ، چین کی نیند سو سکیں
آج بھی اس جہان میں کیا کوئی غارِ عشق ہے
عشق کی چاہ کر نہیں ، دیکھ تجھے خبر نہیں
راج کمار ! عشق ہے، راج دلارے ! عشق ہے
لفظ سخن سہی مگر لفظ سخنوری نہیں
کاری گری ہے اورشے، اور یہ کارِ عشق ہے
سعود عثمانی
Comments
Post a Comment