باپ کی عظمت پر اشعار

عزیز تر مجھے رکھتا ہے وہ رگ جاں سے
یہ بات سچ ہے مرا باپ کم نہیں ماں سے

طاہر شہیر
۔۔۔

میرے بچوں مجھے دل کھول کے تم خرچ کرو
میں اکیلا ہی کمانے کے لئے کافی ہوں
راحت اندوری
۔۔۔
ہمیں پڑھاؤ نہ رشتوں کی کوئی اور کتاب
پڑھی ہے باپ کے چہرے کی جھریاں ہم نے

معراج فیض آبادی
۔۔۔۔

باپ زینہ ہے جو لے جاتا ہے اونچائی تک
ماں دعا ہے جو صدا سایہ فگن رہتی ہے

سرفراز نواز

۔۔۔۔۔

بچے میری انگلی تھامے دھیرے دھیرے چلتے تھے
پھر وہ آگے دوڑ گئے میں تنہا پیچھے چھوٹ گیا

خالد محمود
۔۔۔
 
ان کا اٹھنا نہیں ہے حشر سے کم
گھر کی دیوار باپ کا سایا

نامعلوم
۔۔۔۔۔

وہ پیڑ جس کی چھاؤں میں کٹی تھی عمر گاؤں میں
میں چوم چوم تھک گیا مگر یہ دل بھرا نہیں

حماد نیازی
۔۔۔۔
 
ہڈیاں باپ کی گودے سے ہوئی ہیں خالی
کم سے کم اب تو یہ بیٹے بھی کمانے لگ جائیں

رؤف خیر
۔۔۔۔۔
  مجھ کو تھکنے نہیں دیتا یہ ضرورت کا پہاڑ
میرے بچے مجھے بوڑھا نہیں ہونے دیتے

معراج فیض آبادی
۔۔۔۔
میں نے ہاتھوں سے بجھائی ہے دہکتی ہوئی آگ
اپنے بچے کے کھلونے کو بچانے کے لیے

شکیل جمالی

  ۔۔۔۔
صبح سویرے ننگے پاؤں گھاس پہ چلنا ایسا ہے
جیسے باپ کا پہلا بوسہ قربت جیسے ماؤں کی

حماد نیازی
۔۔۔۔
 
میرا بھی ایک باپ تھا اچھا سا ایک باپ
وہ جس جگہ پہنچ کے مرا تھا وہیں ہوں میں

رئیس فروغ
۔۔۔۔
 
میں اپنے باپ کے سینے سے پھول چنتا ہوں
سو جب بھی سانس تھمی باغ میں ٹہل آیا

حماد نیازی
۔۔۔

دیر سے آنے پر وہ خفا تھا آخر مان گیا
آج میں اپنے باپ سے ملنے قبرستان گیا

افضل خان

Comments