قربت سے ناشناس رہے کچھ نہیں بنا

قربت سے ناشناس رہے ، کچھ نہیں بنا
خوش رنگ ، خوش لباس رہے ، کچھ نہیں بنا 

ہونٹوں نے خود پہ پیاس کے پہرے بٹھا لئے 
دریا کے آس پاس رہے ، کچھ نہیں بنا 

اب قہقہوں کے ساتھ کریں گے علاجِ عشق
ہم مدتوں اداس رہے ، کچھ نہیں بنا 

 جس روز بے ادب ہوئے ، مشہور ہوگئے 
جب تک سخن شناس رہے ، کچھ نہیں بنا

اس شخص کے مزاج کی تلخی نہیں گئی
ہم محوِ التماس رہے ، کچھ نہیں بنا

پھر ایک روز ترکِ محبت پہ خوش ہوئے
کچھ دن تو بدحواس رہے ، کچھ نہیں بنا

کومل جوئیہ

Comments