نگاہ عاشق کی دیکھ لیتی ہے پردہ میم کو اٹھا کر
نگاہ عاشق کی دیکھ لیتی ہے پردہ میم کو اٹھا کر
وہ بزم یثرب میں آگے بیٹھیں ہزار منہ کو چھپا چھپا کر
جو تیرے کوچے کے ساکنوں کا فضائے جنت میں دل نہ بہلا
تسلیاں دے رہی ہیں حوریں خوشامدوں سے منا منا کر
شہید عشق نبی کے مرنے میں بانکپن بھی ہیں سو طرح کے
اجل بھی کہتی ہے زندہ باشی ہمارے مرنے پہ زہر کھا کر
ترے ثنا گو عروس رحمت سے چھیڑ کرتے ہیں روز محشر
کہ اس کو پیچھے لگا لیا ہے گناہ اپنے اپنے دکھا دکھا کر
بتائے دیتے ہیں اے صبا ہم یہ گلستان عرب کی بو ہے
مگر نہ اب ہاتھ لا ادھر کو وہیں سے لائی ہے تو اڑا کر
شہید عشق نبی ہوں میری لحد پہ شمع قمر جلے گی
اٹھا کے لائیں گے خود فرشتے چراغ خورشید سے جلا کر
جسے محبت کا درد کہتے ہیں مایہ زندگی ہے مجھ کو
یہ درد وہ ہے کہ میں نے رکھا ہے اس کو دل میں چھپا چھپا کر
اڑا کے لائی ہے اے صبا تو جو بوئے زلف معنبریں کو
ہمیں اچھی نہیں یہ باتیں خدا کی رہ میں بھی کچھ دیا کر
خیال راہ عدم سے اقبال تیرے در پر ہوا ہے حاضر
بغل میں زاد عمل نہیں ہے صلہ مری نعت کا عطا کر
علامہ اقبال
یہ اشعار علامہ اقبال کے نہیں ہیں، برائے مہربانی ان کو علامہ اقبال کے نام سے نہ منسوب کریں۔۔۔ شکریہ
ReplyDeleteعلامہ اقبال کے ہی ہیں
Deleteدیکھئے تفسیر نعیمی جلد 3 ص 30
چودھری صاحب پھر آپ شاعر کا نام لکھیں ـ
ReplyDeleteعلامہ اقبال کا متروک کلام ہے
ReplyDeleteیہ اقبال کے ابتدائی زمانے کا کلام ہے،جس میں روایتی رنگ جھلکتا ہے۔اسی لئے اقبال کے کلیات میں شامل نہیں ه
ReplyDeleteیہ اقبال کی نعت ہے جو باقیات اقبال میں شامل ہے
ReplyDeleteایسا کلام حضرت اقبال رح ھی لکھ سکتے ہیں
ReplyDeleteانداز علامہ اقبال کے بجائے شاہ احمد رضا رحمت اللہ علیہ کا لگتا ہے مزید اللہ بہتر جانتا ہے
ReplyDeleteعلامہ اقبال کو سب. سے بہتر علامہ خادم حسین رضوی نے پڑھا ہے اور نوجوانوں کو سمجھا بھی دیا ہے
ReplyDelete