ہمسر جہاں میں کب ہے رسول کریم کا

ہمسر جہاں میں کب ہے رسول کریم کا
ثانی کبھی ملا نہیں در یتیم کا
وہ گلشن وقار کہ جس کے درخت پر
ہے آشیانہ بلبل سدرہ مقیم کا
وہ شاہ عدل دوست کہ یہ بندوبست شرع
ہے اک نمونہ آپ کی رائے سلیم کا
وہ ہادی الطریق کہ جس کے کلام کا
ہر حرف رہنما ہے رہ مستقیم کا
حاکم وہ اس جہان میں ہر جن و انس پر
قاسم وہ دین میں ہے نعیم و جحیم کا
شائق کلیم تھا سو رخ پاک شاہ نے
جلوہ دکھا دیا اسے حسن قدیم کا
فرش رہ حضور ہو اس کی یہ چاہ ہے
رتبہ بلند کیوں نہ ہو عرش عظیم کا
اکھڑی سی کچھ ہوا نفس عیسوی کی ہے
یثرب سے آ گیا کوئی جھونکا نسیم کا
آؤ در حضور پہ اے طالبان حق
رستہ دکھا رہا ہوں رہ مستقیم کا
اب فکر کیا شفاعت و رحمت ہے ایکجاہ
نائب بھی ہے کریم خدائے رحیم کا
حضرت کے واسطے سے نہ کی التجائے دید
مقصود کس طرح سے بر آتا کلیم کا

میر مہدی مجروح

Comments