نام اس کا لوں نہ لوں الزام سرآجائے گا

نام اس کا لوں نہ لوں، الزام سرآجائے گا
اس کا چہرہ میرےاشکوں میں نظر آ جائے گا
وقت رہتے سیکهه لے خاموش رہنے کا ہنر
ایک دن ورنہ زباں کی زد میں سر آ جائے گا
تجربے سے کہہ رہا ہوں اندر اندر رو کے دیکهه
اس طرح رونے سے رونے میں اثر آجائے گا
جانتا ہوں دل فقط ناراض ہے، باغی نہیں
گهوم پهر کر شام تک گهرلوٹ کر آجائے گا
دور یہ وہ ہے کہ تو بیٹها رہےگااور تجهے
کوئی تیرا ہی کسی دن بیچ کر آجائے گا
ملنا چاییں تو کسی دن دشت میں تشریف لائیں
دور ہی سے میرا ویرانہ نظر آجائے گا
کیا پتہ تها سیر پر دنیا کی جب نکلوں گا میں
یوں سمٹ کر دو ہی قدموں میں سفر آ جائےگا

راجیش ریڈی

Comments