دل دیا جی دیا خفا نہ کیا

دل دیا جی دیا خفا نہ کیا
بے وفا تجھ سے میں نے کیا نہ کِیا
غمِ دوری کو تیری دیکھ کے یار
آج تک جان سے جدا نہ کیا
فائدہ کیا ہے اب بگڑنے کا
کون تھا جس سے تو مِلا نہ کیا
یہ ہمیں تھے کہ ان جفاؤں پر
پھر کبھی تجھ ستی گلا نہ کیا
کون سی شب تھی ہجر کی آصفؔ
کہ یہ دل شمع ساں جلا نہ کیا
آصف الدولہ

Comments