کوئی اتنا پیارا کیسے ہو سکتا ہے

کوئی اتنا پیارا کیسے ہو سکتا ہے
پھر سارے کا سارا کیسے ہو سکتا ہے
تُجھ سے جب مل کر بھی اُداسی کم نہیں ہوتی
تیرے بغیر گزارا کیسے ہو سکتا ہے
کیسے کسی کی یاد ہمیں زندہ رکھتی ہے
ایک خیال سہارا کیسے ہو سکتا ہے
یار !! ہوا سے کیسے آگ بھڑک اُٹھتی ہے
لفظ کوئی انگارا کیسے ہو سکتا ہے
کون زمانے بھر کی ٹھوکریں کھا کر خوش ہے
درد کسی کو پیارا کیسے ہو سکتا ہے
ہم بھی کیسے ایک ہی شخص کے ہو کر رہ جائیں
وہ بھی صرف ہمارا کیسے ہو سکتا ہے
کیسے ہو سکتا ہے جو کُچھ بھی میں چاھوں
بول نا میرے یارا کیسے ہو سکتا ہے

جواد شیخ

Comments