کیونکر خدا نہ بخشے گنہ اس غلام کا

کیونکر خدا نہ بخشے گنہ اِس غلام کا
بندہ ہوں دل سے میں تو محمد ﷺ کے نام کا

بھیجوں ہوں زلف و رخ پہ محمدﷺ کی نِت درود
میں نے کیا ہے ورد یہی صبح و شام کا

جلوے سے ہے نبی ہی کے ساری یہ کائنات
خَلَص دہی ہے دونوں جہاں میں تمام کا

جس جا پہ ایک مرتبہ اُس نے رکھا قدم
رتبہ ہے عرش سے بھی پرے اُس مقام کا

ہر مہر جس پر اُس کی تو ذرہ ہو آفتاب
ہے نور اس کا رتبہ رسان خاص و عام کا

برحق ہے بعد اُس کے وصی اس کا مرتضی
حق کو نہ مانے جو کوئی ہے وہ حرام کا

شیرِ خدا کا بسکہ تولد ہوا ہے دان
واجب ہے سجدہ اس لیئے بیت الحرام کا

میں و دست دار پنجتن و اہلبیت ہوں
بندہ ہوں جان نثار ہوں بارہ امام کا

ہوتی ہے جن کو بندگی ان کی جناب میں
اُن کو مقام ملتا ہے دار السلام کا

سیراب مجھ کو کیجیے محشر میں یا علی
امیدوار رہتا ہوں کوثر کے جام کا

گر ہو قبول یہ غزل نعت و منقبت
شہرہ جہاں میں تب ہو حَسن کے کلا م کا

میر حسن

Comments