ﻭﮦ ﺛﻤﺮ ﺗﮭﺎ ﻣﯿﺮﯼ ﺩﻋﺎﺅﮞ ﮐﺎ، ﺍُﺳﮯ ﮐﺲ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﺎ ﺑﻨﺎ ﻟﯿﺎ

وہ ثمر تھا میری دُعاؤں کا، اُسے کِس نے اپنا بنا لیا

مِری آنکھ کِس نے اُجاڑ دی،مِرا خواب کِس نے چُرا لیا

تجھے کیا بتائیں کہ دِلنشیں! تِرے عِشق میں، تِری یاد میں

کبھی گفتگو رہی پُھول سے، کبھی چاند چھت پہ بُلا لیا

مِری جنگ کی وہ ہی جیت تھی،مِری فتح کا ، وہی جشن تھا

میں گرا ، تو دَوڑ کےاُس نےجب ، مجھے بازوؤں میں اُٹھا لیا

مِری چاند چُھونے کی حسرتیں،مِری خوشبُو ہونے کی خواہشیں

تُو ملا، تو ایسا لگا صنم! مجھے جو طلب تھی، وہ پا لیا

مِرے دشمنوں کی نظر میں بھی، مرا قد ، بڑا ہی رہا سدا

مِری ماں کی پیاری دعاؤں نے،مجھے ذِلّتوں سے بچا لیا

مجھے پہلے پہلے جو دیکھ کر تِرا حال تھا مجھے یاد ہے!

کبھی جَل گئیں تِری رَوٹیاں، کبھی ہاتھ تُو نے جلا لیا
ﻣﯿﺮﯼ ﮈﺍﺋﺮﯼ، ﻣﯿﺮﯼ ﺷﺎﻋﺮﯼ ﻣﯿﺮﮮ ﺍﻓﺘﯽ ﭘﮍﮪ ﮐﮯ ﻭﮦ ﺭﻭ ﭘﮍﯼ،
ﻣﯿﺮﮮ ﭘﺎﺱ ﺁ ﮐﮯ ﮐﮩﺎ ﻣﺠﮭﮯ، " ﺑﮍﺍ ﺭﻭﮒ ﺗُﻮ ﻧﮯ ﻟﮕﺎ ﻟﯿﺎ "

ﺍﻓﺘﺨﺎﺭ ﻧﺴﯿﻢ ﺍﻓﺘﯽ

Comments