فیصلہ کن رہی خود سے لڑائی میری

فیصلہ کن رہی کل خود سے لڑائی میری
لاش آئینے میں مجھ کو نظر آئی میری
شام کو ملتے ہیں پیروں سے لپٹ کر بچے
بس یہی رہتی ہے دن بهر کی کمائی میری
پر تو پنجرے میں رکهے دانے بکهیرے باہر
کس سلیقے سے کی آج اس نے رہائی میری
دیکهنا دشت کے بے رنگ سفر میں اک دن
رنگ بهر جائے گی یہ آبلہ پائی میری
ہنس رہا ہے یہ کوئی اور مرے ہونٹوں سے
میری تصویر میں تصویر نہ آئی میری
دل ہے ناراض کہ کهل کے نہیں کہتا کچھ کیوں
عقل خوش یے کہ اسی میں ہے بهلائی میری
میں نے بهی زندگی کر لی ہے بچهڑ کر اس سے
اس کو بهی ہو گئی منظور جدائی میری
راجیش ریڈی

Comments