رک گیا روشنی کا سفر اے خدا

رک گیا روشنی کا سفر اے خدا
ہو گئے چاند سورج کھنڈر اے خد

میرا سر میرا سر میرا سر اے خدا
تیرا در تیرا در تیرا در اے خدا

سارے الفاظ جیسے دھواں ہو گئے
زخم جلنے لگے اس قدر اے خدا

کس نے تعظیم کی کس نے توہین کی
کون آیا گیا کیا خبر اے خدا

اب مجھے بھی عطا ہو ٹھکانہ کوئی
میں بہت ہو چکا دربدر اے خدا

میری آوارگی کے قدم چوم کر
رقص کرنے لگی رہگزر اے خدا

جب بھی ہو گا اشارا تری سمت سے
پاؤں میں باندھ لوں گا بھنور اے خدا

اک طرف اک دیا اک طرف آندھیاں
فیصلہ جو بھی ہو سوچ کر اے خدا

اور کب تک رہے گا یہی سلسلہ
اور کب تک رہوں دار  پر اے خدا

عزیز نبیل

Comments