میں محفل حرم کے آداب جانتا ہوں

میں لب کشا نہیں ہوں اور محو التجا ہوں
میں محفل حرم کے آداب جانتا ہوں

کوئی تو آنکھ والا گزرے گا اس طرف سے
طیبہ کے راستے میں ، میں منتظر کھڑا ہوں

ایسا کوئی مسافر شاید کہیں نہ ہوگا
دیکھے بغیر اپنی منزل سے آشنا ہوں

یہ روشنی سی کیا ہے خوشبو کہاں سے آئی
شاید میں چلتے چلتے روضے تک آگیا ہوں

دوری و حاضری میں اک بات مشترک ہے
کچھ خواب دیکھتا تھا کچھ خواب دیکھتا ہوں

طیبہ کے سب بھکاری پہچانتے ہیں مجھ کو
مجھ کو خبر نہیں تھی میں اسقدر بڑا ہوں

اقبال مجھ کو اب بھی محسوس ہو رہا ہے
روضے کے سامنے ہوں اور نعت پڑھ رہا ہوں
اقبال عظیم

Comments