یارائے گفتگو نہیں آنکھوں میں دم نہیں

حافظ لدھیانوی
یارائے گفتگو نہیں آنکھوں میں دم نہیں
یہ خامشی بھی عرض تمنا سے کم نہیں
ویران کس قدر ہے گزر‌ گاہ آرزو
اس رہ گزر میں کوئی بھی نقش قدم نہیں
قائم رہی جنوں میں بھی اک وضع احتیاط
دل خون ہو گیا ہے مگر آنکھ نم نہیں
دل ہے جمال یار کی لذت سے فیضیاب
اس آئنہ میں کوئی بھی تصویر غم نہیں
حافظؔ اک اضطراب مسلسل ہے زندگی
اس منزل وفا میں کہیں پیچ و خم نہیں

Comments