جو تیری ثنا میں نہ ہو فنا مجھے وہ زباں نہیں چاہیئے

جو تیری ثنا میں نہ ہو فنا مجھے وہ زباں نہیں چاہیئے
تیرے پیار میں ہیں میری رتیں مجھے یہ جہاں نہیں چاہیئے ​
تیری خاکِ پا یے میری حنا تیرا عکس بھی میرا آئینہ
میں فقط نظر تو نظارہ گر مجھے تو کہاں نہیں چاہیئے ​

جو نظر میں ہو تیرا روپ بھی شبِ ماہ لگتی ہے دھوپ بھی
تیری رحمتیں جو پناہ دیں کوئی سائباں نہیں چاہیئے ​

میرے سانس ہوں تیری چاپ ہو فلک اور زمیں کا ملاپ ہو
تیری روشنی کے سوا کوئی سرِ کوئے جاں نہیں چاہیئے​

میرے دھیان کو وہ رسائی دے مجھے تو یہیں سے دکھائی دے
کوئی واسطہ کوئی راستہ کوئی کارواں نہیں چاہیئے​

مظفر وارثی

Comments