درد بڑھ کر فغاں نہ ہو جائے

درد بڑھ کر فغاں نہ ہو جائے
یہ زمیں آسماں نہ ہو جائے

دل میں ڈوبا ہوا جو نشتر ہے
میرے دل کی زباں نہ ہو جائے

دل کو لے لیجیئے جو لینا ہے
پھر یہ سودا گراں نہ ہو جائے

آہ کیجے مگر لطیف ترین
لب تک آ کر دھواں نہ ہو جائے

جگر مراد آبادی

Comments