خبر پہنچے تماشا دیکھنے والے بھی دیکھے جا رہے ہیں

خبر پہنچے ، تماشا دیکھنے والے بھی دیکھے جا رہے ہیں
منادی ہو ، تماشے سے الگ بیٹھے بھی دیکھے جا رہے ہیں
ہمارے بستروں سے آزمائش کی گھڑی ٹلتی نہیں تھی
اِنھیں معلوم تھا ہم بے شکن رہتے بھی دیکھے جا رہے ہیں
تمھاری بزم سے پہلے بھی دیکھے جا رہے تھے اور خوش تھے
یہاں دُہری مصیبت ہے کہ ہم چھپ کے بھی دیکھے جا رہے ہیں
جو دِکھنا چاہتے ہیں اُن کا سارا مسئلہ ہی مختلف ہے
کدھر جائیں کہ جو دیوار کے پیچھے بھی دیکھے جا رہے ہیں
زبانی گفتگو بھی قید کی جانے لگی ہے چُپ چپیتے
فقط معنی نہیں الفاظ کے شجرے بھی دیکھے جا رہے ہیں
کھُلے دربار میں ہر تہ کا خالی پن کنگھالا جا رہا تھا
مقفل نیند میں ہم خواب سے بھرتے بھی دیکھے جا رہے ہیں
نجانے کتنے پردوں پر گھٹن کا کھیل دہرایا گیا ہے
نجانے کن حدوں تک خلوتی گوشے بھی دیکھے جا رہے ہیں
دہکتے وقت جن کی لاٹ نے سینوں میں دل روشن کیے تھے
وہ پوجے بھی گئے اور آج تک  بجھتے بھی دیکھے جا رہے ہیں
جنھیں کم صورتی کا فیض تھا وہ آج مشکل میں پڑیں گے
ٹکٹ کے ساتھ ہر دہلیز پر چہرے بھی دیکھے جا رہے ہیں

حمیدہ شاہین

Comments