کھلے جو پھول تو منہ چھپ گیا ستاروں کا

کھلے جو پھول تو منہ چھپ گیا ستاروں کا
مثالِ ابر چلا کارواں بہاروں کا
نہ مجھ سے پوچھ شبِ ہجر دل پہ کیا گزری
یہ دیکھ حال ہے کیا میرے غمگساروں کا
شبِ سیاہ کے لمحے گزار لینے دو
گھڑی گھڑی نہ کرو ذکر ماہ پاروں کا

شہزاد احمد

Comments